عائلی قوانین کو وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیوں نہ کیا جاسکا؟

پاکستانی مسیحی آج بھی برطانوی راج کے دوران 1869ء میں لائے گئے قانون ہی کے تحت عائلی معاملات کو قانوناً نبٹانے پر کیوں مجبور ہیں؟ ڈیڑھ سو سال پرانا قانون اور ملک بنے 75 سال ہوچکے لیکن ان عائلی قوانین کو وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیوں نہ کیا جاسکا؟

 https://www.youtube.com/watch?v=GDf7ENViOuQ:مکمل رپوٹ پڑ ھنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں

سویپر: ہماری صفائی کا خیال رکھنے والا سُپر ہیرو

ربیعہ ارشد

سال 2017 میں سندھ کے شہر عمرکوٹ میں 35 سالہ سینیٹری سپروائزر عرفان مسیح افسران کے دباؤ میں آ کر چار ماہ سے بند لائن  کھولنے چلا گیا جہاں وہ اور اس کے دو ساتھی خطرناک گیسز کی وجہ سے بیہوش ہو گئے، ہوش میں آنے کے بعد اپنی مدد آپ کے تحت جب وہ ہسپتال پہنچے تو بدن پر لگی گندگی کی وجہ سے ڈاکٹروں نے بروقت طبی امداد دینے سے انکار کر دیا اور یوں عرفان مسیح ہسپتال میں ہی دم توڑ گیا۔ اس واقعہ نے نا صرف ڈاکٹرز کی اپنے پیشے سے وعدہ خلافی کو عیاں کیا بلکہ سینیٹری ورکرز کے مسائل کو بھی سامنے لایا۔

 https://tnnurdu.com/life-style/138658/:مکمل رپوٹ پڑ ھنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں

مسیحی نکاح نامہ کی رجسٹریشن قانونی حق مل گیا مگر آگاہی نہ ہونے کے برابر

وجیہہ اسلم

یہ ٹھیک ہے بھائی آپ (مسلم ) بھائیوں کی شادی کے کچھ عرصہ بعد ہی آسانی سے کمپیوٹر رائز نکاح نامہ بن جاتا ہے۔ میری شادی کو ایک سال ہو گیا ہے مگر ابھی تک کمپیوٹر رائز نکاح نامہ نہیں بن سکا۔یہ الفاظ ہیں، وقاص مسیح کے جو ایک پرائیویٹ ادارے میں کام کرتا ہے۔ گفتگو کے دوران اس نے مزید بتایا کہ ” شادی کے بعدمیری بیوی کا شناختی کارڈ تو آسانی سے بن گیا مگرہمارا سرکاری نکاح نامہ ابھی تک نہیں ملا۔وقاص مسیح کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس چرچ کی طرف سے لیئےگئے سادہ کاغذ والا نکاح نامہ بطور سرٹیفیکٹ موجود ہے ۔ کمپیوٹر رائز نکاح نامہ نہ ہونے کی وجہ سے ہماری برادری کی خواتین کو نوکری کے دوران بہت مشکلات کا سامنا ہوتا ہے ۔یہ مسئلہ سننے اور پڑھنے میں تو بہت چھوٹا سا لگتا ہے مگر حقیقت اس کے بر عکس ہے ۔ملک میں قانون پاس ہونے کے با وجودہ صرف آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے مذہبی اقلیتوں کو اپنے روزگار کی تلاش میں بھی مشکلات کا سامنا کرناپڑ رہا ہے۔

 https://ibcurdu.com/news/143318/:مکمل رپوٹ پڑ ھنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں